آہ ۔۔۔۔ چوہدری وسیم الدین وڑائچ آف گورالی ۔۔۔ تحریر شفقت رضا
بچھڑا کچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
زندگی کے کچھ پل ایسے ہوتے ہیں جنہیں انسان بھُلانا چاہے بھی تو نہیں بھُلا سکتا ،ابھی کل کی بات ہے کہ میں برطانیہ سے سپین پہنچا جہاں میرے دیرینہ دوست اداکار سلیم البیلا اور گوگا پسروری ملاقات کے لئے بے تاب تھے ، دونوں بارسلونا میں اسٹیج ڈرامہ کرنے کے لئے آئے تھے ، میں مقررہ دِن بارسلونا پہنچ گیا ، دوستوں سے ملاقات کی اور اگلے دِن میں ذیشان ریسٹورنٹ کے پاس سے گزر رہا تھا کہ مجھے چوہدری وسیم الدین وڑائچ مرحوم اپنی انتہائی مدھم اور خراماں خراما ں چال کے ساتھ زمین تک کو بھی تکلیف نہ دیتے ہوئے اپنے دفتر ’’کایئے سانت پاؤ ‘‘ کی طرف جا رہے تھے ۔میں نے پیچھے سے انہیں آواز دی ’’ چوہدری صاحب ۔۔۔ وہ آہستہ سے گردن کو جنبش دیتے ہوئے میری جانب متوجہ ہوئے اور مجھے دیکھتے ہی ہونٹوں پر انتہائی خوبصورت مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے بغل گیر ہو گئے ، اُن کا پہلا سوال ہی اپنا ئیت سے بھر پور تھا ، شفقت جی آپ کہاں گم ہو گئے ہیں ؟ میں نے کہا کہ جناب عالی میں اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے برطانیہ شفٹ ہو گیا ہوں ، جواب میں بولے وہ تو مجھے معلوم ہے لیکن گم اِس لئے کہہ رہا ہوں کہ سپین سے آپ نے رشتہ ہی ختم کر لیا ہے ، ساتھ ہی بولے دراصل شفقت جی آپ کے ساتھ بیٹھنے اور بہت سے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو کرکے بڑا مزہ آتا ہے ، میں نے کہا چوہدری صاحب یہ تو آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے ورنہ میں تو خود آپ کے علم و دانش اور معلوماتی گفتگو کا پرستار ہوں ، وہ پھر مسکرائے اور فوراً بولےاب کوئی بہانا نہیں چلے گا میرے ساتھ چلو دفتر جا کر بیٹھتے ہیں ۔ میں نے انہیں بتایا کہ چوہدری صاحب میرے کچھ دوست آئے ہوئے ہیں پاکستان سے میں انہیں ہی ملنے بارسلونا آیا ہوں وہ بولے تو اُن کو بھی دفتر ہی بُلا لیں وہاں گپ شپ کرتے ہیں ۔میں اُن کے ساتھ وعدہ کرکے کہ میں دوستوں کو لے کر آتا ہوں وہاں سے اجازت لے کر روانہ ہو گیا ۔ وعدے کے مطابق سلیم البیلا اور گوگا پسروری کو ساتھ لیا اور چوہدری وسیم الدین وڑائچ مرحوم کے دفتر پہنچ گیا ۔وہاں پہنچے تو پاکستانی اداکاروں کو دیکھ کر چوہدری صاحب کے ہونٹوں پر وہی مسکراہٹ بکھر گئی جو اُن کے چہرے کی رونق کو ہمیشہ جاوداں رکھتی تھی ۔عزت و احترام کے جذبات سے لبریز چوہدری صاحب نے ہمیں بیٹھنے کی پیشکش کی جسے ہم نے بڑے ادب کے ساتھ قبول کرتے ہوئے چوہدری صاحب کے بیٹھنے کا انتظار کیا جب وہ بیٹھ گئے تو ہم بھی اپنی اپنی کرسی پر براجمان ہو گئے ۔پھر حسبِ دستور چوہدری صاحب سے پہلے تعارفی نشست ہوئی اور ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر گفتگوکا سلسلہ چل نکلا ۔ چوہدری وسیم الدین وڑائچ کے قہقہے اور پاکستانی اداکاروں کی چٹ پٹی باتیں ماحول کو اپنا گرویدہ بنا رہی تھیں ۔چوہدری صاحب نے میری سپین سے برطانیہ ہجرت ، بچوں کا مستقبل ، تعلیمی اعتبار سے دونوں ممالک میں فرق اور دونوں ممالک کی معیشت کے بارے میں بھی میرے ساتھ شاندار سوالات کئے ، اِس اثنا میں اورنج جوس آگیا اور جوس ختم ہونے سے پہلے چائے میز پر لگا دی گئی ، کمال مہمان نوازی ہو رہی تھی ، یعنی وہ مہمان نوازی کہ جسے پاکستان کے ڈیرہ دار اور وڈیرے کرتے ہیں ، پڑھنے والوں کو یقین کرنا ہوگا کہ چوہدری وسیم الدین مرحوم کی نظر ہمارے ’’موبائلز کے کوورز‘‘ پر پڑی تو بولے۔۔ یار یہ تو پُرانے لگ رہے ہیں اور تمام موبائلز کے ماڈل دیکھ کر خود اُٹھے اور ڈسپلے کئے ہوئے اُن موبائلز کے متعلقہ کوورز نکال کر ہمیں تحفے میں دیئے اور ساتھ ساتھ ایک ایک کوور مزید دیتے ہوئے بولے کہ یہ ہماری بھابھیوں کے لئے لے جائیں ، ہم نے کوورز لئے اور چوہدری صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوبارہ کرسیوں پر بیٹھ گئے ۔ دیکھا جائے تو اُن کوورز کی قیمت بے بہا نہیں تھی لیکن چوہدری صاحب کے اُس جذبے اور سلوک کی قیمت شائد دُنیا کا کوئی بندہ ادا نہ کر سکے جو انہوں نے ہمارے ساتھ روا رکھا تھا ۔وہ لمحے ، وہ باتیں ، وہ تحفے ، وہ خدمت ،وہ مہمان نوازی ۔۔۔۔ میں کس کس بات کا ذکر کروں ؟ اتنی یادگار ملاقات تھی ، اتنی چاشنی ، اتنی محبت ، اتنی مخلص گھڑیاں میسر ہوئیں سوچا ہی نہیں تھا کہ یہ سب کچھ پھر کبھی بھی دوبارہ نہیں دہرایا جا سکے گا ۔ میں یہ تحریر لکھتے وقت اُن کوورز کو بغور دیکھ رہا ہوں جو چوہدری وسیم الدین وڑائچ مرحوم نے ہمیں اپنی چاہت سے دیئے تھے ۔چوہدری وسیم الدین وڑائچ مرحوم اور اُن کے بھائیوں چوہدری نعیم الدین وڑائچ ، چوہدری علیم الدین وڑائچ اور چوہدری کلیم الدین وڑائچ کے فلاحی کاموں کے بارے میں اپنے دوستوں کو بتایا کہ کس طرح ہر سال یہ دو سو بے سہارا اور یتیم بچیوں کی شادیاں ترتیب دیتے ہیں جہاں بارات کےکھانے سے لے کر دلہن کا سارا جہیز تک یہ لوگ اپنی جیب سے دیتے ہیں یہ سن کر تو میرے دوست بھی داد دیئے بغیر نہ رہ سکے بلکہ سلیم البیلا نے کہا کہ ایسے لوگ ہی موجودہ زمانے میں کسی طرح کے سرمایہ سے کم نہیں ہیں ، اللہ ایسے افراد کی وجہ سے مختلف معاملات کورواں دواں رکھتے ہیں ۔گوگا پسروری نے کہا کہ یہ ایسا صدقہ جاریہ ہے جو انسان کے چلے جانے کے بعد بھی زندہ و جاوداں رہتا ہے ۔ کچھ دِن پہلے چوہدری وسیم الدین وڑائچ اللہ کو پیارے ہوگئے لیکن اُن کے بھائیوں نے مرحوم کی اُس مثبت سوچ کو عملی جامہ پہنانے میں بالکل بھُول چوک نہیں کی بلکہ دو سو بچیوں کی اجتماعی شادیوں کی تقریب ترتیب دی اور تمام جوڑوں کو چوہدری وسیم الدین مرحوم کی تصویر بھی تحفے میں دی تاکہ یاد رہ سکے کہ یہ فرض نبھانے کا تخیل چوہدری وسیم الدین وڑائچ مرحوم کا ہی تھا اور آج ہم مرحوم کی رُوح کے ایصال ثواب میں اِ س فرض کو نبھا کر ایک اور ثواب کا اضافہ کر رہے ہیں ، اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عنائت فرمائے اور اُن کے تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا ہو آمین ثم آمین